Top 50+ Ahmad Faraz Poetry in Urdu 2 Lines
Ahmad Faraz (born Syed Ahmad Shah Faraz; 12 January 1931 – 25 August 2008) was a towering Pakistani Urdu poet and scriptwriter. Writing under the pen name “Faraz,” he helped found the Pakistan Academy of Letters, later serving as its chairman. Renowned for his lyrical voice and moral courage, Faraz openly criticized military rule and coups, facing displacement for his stance. His celebrated works include Pas Andaaz, Sab Awazain Meri, Khuwab Gul, Janan Janan, and Ghazal Bahana Karoon.
Ahmad Faraz Best Poetry in Urdu
Ahmad Faraz’s poetry is a mix of love, feelings, and courage. He is well known for his love poetry in Urdu, where he wrote about romance, heartbreak, and longing in a simple and touching way. At the same time, he used his poetry to speak against injustice and dictatorship, showing both his soft and bold side. His words are still remembered today for their beauty and truth.
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
Must Read : New year shayari in Urdu
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
اور فرازؔ چاہئیں کتنی محبتیں تجھے
ماؤں نے تیرے نام پر بچوں کا نام رکھ دیا
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
تو خدا ہے نہ مرا عشق فرشتوں جیسا
دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر
چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لیے
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا
اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں
Ahmad Faraz Ki Dard Bhari Shayari In Urdu
Faraz’s poetry beautifully captures feelings of love, separation, and the sorrows of life, which is why his sad and heart-touching poetry continues to connect with readers across generations.
تو محبت سے کوئی چال تو چل
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب
اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم
کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی جیسے
تمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا
قربتیں لاکھ خوبصورت ہوں
دوریوں میں بھی دل کشی ہے ابھی
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
تیری باتیں ہی سنانے آئے
دوست بھی دل ہی دکھانے آئے
اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی ترے نام سے پہلے پہلے
عاشقی میں میرؔ جیسے خواب مت دیکھا کرو
باؤلے ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
ہم سفر چاہیئے ہجوم نہیں
اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم
یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
کسی دشمن کا کوئی تیر نہ پہنچا مجھ تک
دیکھنا اب کے مرا دوست کماں کھینچتا ہے
اب دل کی تمنا ہے تو اے کاش یہی ہو
آنسو کی جگہ آنکھ سے حسرت نکل آئے
میں کیا کروں مرے قاتل نہ چاہنے پر بھی
ترے لیے مرے دل سے دعا نکلتی ہے
Ahmad Faraz Poetry in Urdu 2 Lines
سو دیکھ کر ترے رخسار و لب یقیں آیا
کہ پھول کھلتے ہیں گل زار کے علاوہ بھی
کسی بے وفا کی خاطر یہ جنوں فرازؔ کب تک
جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ
نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
عجب سفر ہے کہ بس ہم سفر کو دیکھتے ہیں
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا
اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے
گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا
مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا
شہر والوں کی محبت کا میں قائل ہوں مگر
میں نے جس ہاتھ کو چوما وہی خنجر نکلا
سلوٹیں ہیں مرے چہرے پہ تو حیرت کیوں ہے
زندگی نے مجھے کچھ تم سے زیادہ پہنا
یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے
سب خواہشیں پوری ہوں فرازؔ ایسا نہیں ہے
جیسے کئی اشعار مکمل نہیں ہوتے
یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہے
کوئی گزری ہوئی منزل کوئی بھولی ہوئی دوست
اس عہد ظلم میں میں بھی شریک ہوں جیسے
مرا سکوت مجھے سخت مجرمانہ لگا
Ahmad Faraz Famous Poetry in Urdu Text
اک یہ بھی تو انداز علاج غم جاں ہے
اے چارہ گرو درد بڑھا کیوں نہیں دیتے
قاصدا ہم فقیر لوگوں کا
اک ٹھکانہ نہیں کہ تجھ سے کہیں
میری خاطر نہ سہی اپنی انا کی خاطر
اپنے بندوں سے تو پندار خدائی لے لے
زندگی پھیلی ہوئی تھی شام ہجراں کی طرح
کس کو اتنا حوصلہ تھا کون جی کر دیکھتا
رات بھر ہنستے ہوئے تاروں نے
ان کے عارض بھی بھگوئے ہوں گے
اجاڑ گھر میں یہ خوشبو کہاں سے آئی ہے
کوئی تو ہے در و دیوار کے علاوہ بھی
تیرے قامت سے بھی لپٹی ہے امر بیل کوئی
میری چاہت کو بھی دنیا کی نظر کھا گئی دوست
لے اڑا پھر کوئی خیال ہمیں
ساقیا ساقیا سنبھال ہمیں
پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے
پھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں
ہمیں بھی عرض تمنا کا ڈھب نہیں آتا
مزاج یار بھی سادہ ہے کیا کیا جائے
مر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابر کرم
بجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہے
نہ تیرا قرب نہ بادہ ہے کیا کیا جائے
پھر آج دکھ بھی زیادہ ہے کیا کیا جائے
عاشقی میں میرؔ جیسے خواب مت دیکھا کرو
باؤلے ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو
اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا
سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا
چارہ گر نے بہر تسکیں رکھ دیا ہے دل پہ ہاتھ
مہرباں ہے وہ مگر نا آشنائے زخم ہے
Ahmad Faraz Shayari in Roman English
Suna hai us ke shabistan se muttasil hai bahisht
makin udhar ke bi jalve idhar ke dekhte hain
chale the yaar bade zo am men hava ki tarah
palat ke dekha to baithe hain naqsh-e-pa ke tarah
main aaj zad pe agar huua to ḳhush-guman na ho
chaagh sab ke bujhenge hava kisi ke nahi
bas is sabab se ki tujh par bahut bharosa thā
gile na hoñ bhī to hairaniyan to hotī haiñ
is intiha-e-qurb ne dhuadla diya tujhe
kuchh duur ho ki dekh sukūñ tera bankpan
zamane bhar ke dukhoñ ko laga liya dil se
is aasre pe ki ik gham-gusar apna hai
apni ashufta-mizaji pe hansi aati hai
dushmani sang se aur kanch ka paikar rakhnā
hai bada-gusaron ko to maiḳhane se nisbat
tum masnad-e-saqi pe kisi ko bhi biTha do
vo khaar khaar hai shāḳh-e-gulab ki manind
main zakhm zakhm hun phir bi gale laga.yn use
ruke to gardishen us ka tavaf karti han
chale to us ko zamane Thahar ke dekhte hain
jis samt bhi dekhun nazar aata hai ki tum ho
ai jan-e-jahan ye koī tum sa hai ki tum ho
sitam to ye hai ki zalim suḳhan-shanas nahnñ
vo ek shaḳhs ki sha.er bana gaya mujh ko
do ghadi us se raho duur to yuun lagta hai
jis tarah saya-e-dīvār se divar juda
muntazir kis ka huun TuuTi hui dahliz pe main
kaun aa.ega yahan kaun hai aane vaala
aaj ham daar pe khinche ga.e jin baton par
kya ajab kal vo zamane ko nisabon men milen
Final Words
Ahmad Faraz poetry is a timeless reflection of love, pain, and resistance. His words capture the deepest human emotions, making his verses relatable to every generation. Whether it is the sorrow of separation, the beauty of love, or the protest against injustice, Ahmad Faraz poetry continues to inspire readers and hold a special place in the heart of Urdu literature.