ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں تین بھائی رہتے تھے، جن کے نام تھے، اکبر، بابر اور شہباز۔ ان کی زندگی بہت سیدھی سادی تھی، مگر ان کے درمیان ہمیشہ اختلافات رہتے تھے۔ اکبر ہر معاملے میں جلدی اور اکھڑ مزاج تھا، بابر کو صرف اپنے فائدے کی فکر تھی، جبکہ شہباز ہر بات میں احتیاط سے کام لیتا تھا مگر دونوں بڑے بھائی اس کی رائے کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے تھے۔ ان تینوں کے اختلافات اس حد تک تھے کہ اکثر کام میں ایک دوسرے کے مقابلے میں روڑے اٹکاتے، اور جب بھی کوئی بڑا کام کرنے کا سوچتے، ان کے اختلافات کے باعث وہ کام مکمل نہ ہو پاتا۔
ایک دن، ان کے والد، جو بہت بزرگ اور تجربہ کار تھے، نے ان تینوں کو اپنے پاس بلایا اور کہا، “بیٹوں، اگر تم سب ہمیشہ ایسے ہی لڑتے رہو گے تو کبھی ترقی نہیں کر سکو گے۔ اتفاق اور محبت میں برکت ہے۔ اگر تم مل کر کام کرو گے تو تمہارا ہر کام آسان ہو جائے گا اور کامیابی تمہارے
قدم چومے گی۔” مگر اکبر، بابر اور شہباز نے ان کی بات کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیا اور اپنے معمولات میں لگے رہے۔
کچھ عرصہ بعد، گاؤں میں ایک مشکل وقت آیا۔ ایک شدید طوفان کی وجہ سے گاؤں کے بہت سے کھیت برباد ہوگئے، اور خوراک کی کمی کا خطرہ منڈلانے لگا۔ گاؤں کے لوگ بہت پریشان تھے اور کوئی سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ اس مسئلے کا حل کیسے نکالا جائے۔ ان تین بھائیوں کے کھیت بھی برباد ہو چکے تھے اور انہیں بھی یہی خطرہ تھا کہ اگلے سیزن کی فصل کیسے اگائی جائے۔
گاؤں کے بڑوں نے ایک میٹنگ بلائی جس میں یہ فیصلہ ہوا کہ تمام لوگ مل کر کام کریں گے، زمینوں کو مل کر صاف کریں گے اور مشترکہ طور پر فصل اگائیں گے تاکہ سب کو خوراک میسر آ سکے۔ جب تینوں بھائیوں نے یہ فیصلہ سنا تو انہیں عجیب لگا، کیونکہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے
سے الگ کام کرتے آئے تھے۔ مگر مشکل وقت نے انہیں مجبور کر دیا کہ وہ بھی گاؤں کے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔
Ittefaq main barkat Hai اتفاق میں برکت ہے
شروع میں، تینوں بھائی ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنے میں جھجھک رہے تھے اور ان کے درمیان تھوڑی بہت تلخی بھی رہی، مگر وقت کے ساتھ ساتھ انہوں نے محسوس کیا کہ جب وہ مل کر کام کرتے ہیں تو کام نہ صرف تیزی سے ہوتا ہے بلکہ آسان بھی ہو جاتا ہے۔ اکبر نے اپنے زور بازو سے زمینوں کی صفائی میں مدد دی، بابر نے زرعی سامان کا انتظام کیا، اور شہباز نے بیج بوائی اور فصلوں کی نگرانی کی ذمہ داری سنبھالی۔ ان کی محنت اور اتفاق کا نتیجہ یہ نکلا کہ گاؤں میں ایک شاندار فصل اگائی گئی اور سب کو خوراک مہیا ہوگئی۔
گاؤں کے لوگوں نے ان کی تعریف کی اور ان کے والد نے انہیں کہا، “دیکھا بیٹوں، اتفاق میں کیسی برکت ہے؟ اگر تم یوں ہی مل جل کر رہو گے تو ہر مشکل آسان ہوگی اور ہر کام میں برکت ہوگی۔”
یہ تجربہ ان تینوں بھائیوں کے لیے ایک قیمتی سبق تھا۔ انہوں نے یہ طے کیا کہ آئندہ وہ ہر کام میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلیں گے۔ ان کا آپس میں رشتہ مضبوط ہو گیا اور گاؤں میں ان کی ایک مثال قائم ہوگئی کہ جب بھائیوں میں اتفاق ہو تو کوئی بھی مشکل انہیں شکست نہیں دے سکتی۔
سبق
یوں ان تینوں بھائیوں نے ثابت کر دیا کہ “اتفاق میں واقعی برکت ہے” اور یہ کہ اگر لوگ اپنے اختلافات بھلا کر ایک دوسرے کا ساتھ دیں تو بڑے سے بڑا مسئلہ بھی آسانی سے حل کیا جا سکتا ہے۔ایک کوے اور لومڑی کی کہانی اردو میں